ہمزاد :
اس سے قبل اس موضوع
پر دو اقساط شائع کی
جا چکی ہیں ۔ ابھی یہ سلسلہ شروع ہی ہوا تھا کہ بے شمار قارئین کی ایمیلز
آنا شروع ہوگئیں کہ ہمیں بذریعہ ای میل تسخیر ہمزاد کے اعمال
روانہ کئے جائیں ، اسبات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عوام الناس
زیادہتر اصول کو بالائے طاق رکھ کر براہ راست منزل مقصود پر پہنچنا چاہتے
ہیں ، یاد رکھیں کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی شخص اصول پرتوجہ کئے بغیر اس
پرخطر وادی میں سفر کرکے اپنی منزل تک پہنچ جائے ۔
نہ میرے لئے ممکن ہے کہ میں ہر ایک کوفرداً فرداً ای میل کے جواب دیتا
رہوں نہہی یہ کوئی طریقہ کار ہے ۔ جو حضرات واقعی علم کے طالب ہیں انہیں
چاہئے کہ اس موضوع پر مزید کتب پڑھئے اس کے بعد جا کر کوئیعملی قدم
اٹھائیں ۔ زیر نظر تحریر میں ، میری کوشش ہے کہ قدم بہ قدم اس موضوع کو
آگے بڑھاؤں تاکہ طالب علم تما م نشیب و فراز سے آگاہرہے ۔
قوت انسانی:
قدرت نے انسان کو کئی قوتوں کا مالک بنایا جو اپنی اپنی جگہ پر بہت بڑی اہمیت
کی حامل ہے اگران میں سے ایک بھی قوت کسی بھی وجہسے کمزور ہوجائے یاناقص
ہوجائے تو جسم
انسانی اس حالت میں صحیح طور پر کام نہیں کر پائے گا۔ کیونکہ ان قوتوں
میں سے جو بھی قوت کمزور ہوگی وہ اپنے فعل کی صحیح نمائندگی نہیں کر پائے
گی اور یقینا ً اس طرح پورا جسم انسانی متاثر ہوگا ۔
مثلاً کسی کا ہاتھ اگر ناکارہ ہوجائے تو ایسے شخص کے بارے میں آپ اندازہ
لگا سکتے ہیں کہ وہکس قدر محتاجی کا شکار ہو سکتاہے ۔ اعمال روحانی میں
بھی
چند خاص قوتوں کی ضرورت ہے ان قوتوں میں سے کوئی قوت ایسی نہیں ہے جس کا
تعلق بالواسطہ یا بلاواسطہ عملیات، وظیفہ خوانی،اورریاضت سے نہ ہو لہٰذا
علوم روحانی خصوصاً تسخیر ہمزاد کے شائق کو چاہئے کہ وہ اپنی ان قوتوں کی
مکمل حفاظت کرے اور ان کو ضائع ہونے سے بچائے اور اگر کسی وجہ سے ان
قوتوں میں کمی پیدا ہو چکی ہو تو اس کو پورا کرنے کی کوشش کرے ، یہاں ہم
عملیات اور اس کی ریاضت میں نقص کے پیدا ہوجانے کی طرف مختصر سی مگر جامع
دلیل دیتے ہیں یادرکھیں کہ خصوصی توجہ قوت ہاضمہ پر دی جائی ، اگر عامل
کا قوت ہاضمہ درست نہ رہا تو چلہ یا وظیفہ کے دوران دقت کے پیدا ہوجانے
کے امکانات قوی ہوجاتے ہیں مثلاً عامل کا قوت ہاضمہ درست نہیں ہےوہ بیٹھا
عمل خوانی کرے ، تعداد ورد ختم نہیں ہونے پائی تھی کہ درد شکم میں مبتلا
ہوگیا یا حاجتاجابت ہوئی اور وہاں حکم ہے کہ ایک چلہ میں اتنی بار اس دعا
کوضرور پڑھنا چاہئے لیکن ضرورت حائلہ اجازت نہیں دیتی پس چلّہ نا تمام کو
چھوڑ کر عامل کو اٹھنا پڑا، چلئے عامل کی محنت سابقہ برباد اب پھر سے عمل
کیجئے یا پھر دست بردار ہوجائیے لہٰذا اس قوت کے استحکام پر خاص طور سے
توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
قوت ارادی
تمام دیگر علوم کی طرح
اس علم کے حاصل کرنے کے لئے بھی قوت ارادی کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے بہ
الفاظ دیگر مخصوص طور پر اس عمل کی جان کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا ۔ اس
لئے کہ یہی قوت اس علم کےحاصل کرنے میں ہر جگہ آپ کو کار فرما ہوتی ہوئی
نظر آئے گی ۔ تحقیق و تجربہ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ اس قوت کو جس
قدر استحکام ہوگا عامل اسی
قدر جلد سے جلد تر اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرتا جائے گا اور اگر عامل
کی قوت کمزوررہی اور اس میں استحکام نہ پیدا ہو سکا تو پھر ایسے صاحب عمل
کو ہر ہر قدم پر ناکامی کا منہدیکھنا پڑے گا اور یہ صورت اس وقت تک باقی
رہے گی جب تک کہ اس کی قوت ارادی مضبوط سے مضبوط تر نہیں ہوجاتی ۔ اس کے
استحکام حاصل کرنے کے ئے ذیل میں چنز اصول سپرد قلم کئے جاتے ہیں اگر آپ
ان اصولوں پر باضابطہ عمل کرتے رہے تو چند روز کے بعد آپ کی قوت ارادی
میں ایسااستحکام پیدا ہوجائے گا کہ جو خود آپ کو محوِ حیرت کردے گا اسی
قوت کو قوت اختیاری بھی کہتے ہیں ۔
مقناطیسی قوت:
یہ بھی ایک قسم کی نہایت اہم قوت ہے جو جسم انسانی میں ہر وقت کارفرما
رہتی ہے تمام جسم انسانی پر اس کا قبضہ رہتا ہے آنکھیں ، دل و دماغ و
چہرہ براہ راست اس سے متاثر ہوتے رہتے ہیں اور انہیں ذریعو سے یہ اپنی
برقی رو خارج کرتے دوسروں کی قوت
مقناطیسی پر بھرپور اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی ہے لیکن اصولی طور پر
نشو نما نہ ہونے کے سبب سے اس کو کبھی کامیابی اور کبھی ناکامی کا
منہدیکھنا پڑتا ہے لہٰذا نہایت ضروری ہے کہ آپ مناسب طریقہ پر اس قوت کی
نشو و نما کیجئے اور اس طرف سے غفلت نہ برتئے اگر واقعی تسخیر ہمزاد کے
عامل بننا چاہتے ہیں یہ بات پایہ تحقیق پر پہنچ چکی ہے اور ہر ذی روح میں
یکساں طریقہ پر موجود ہے اس قوت کی تربیت اور نشو و نما کے لئے قوت ارادی
اور خود اعتمادی کی معاونت اور ان کی حفاظت کہ ان میں کسی طرح کی کمزوری
نہ پیدا ہونے پائے نہایت ضروری
ہے یہاں یہ بات فراموش کرنے کے قابل نہیں ہے کہ یہ لوم بھی ایک جداگانہ
حیثیت کے مالک ہیں اور تحقیق کنندگان نے ان موضوعات پر حاصل سیرکتابیں
سپرد قلم فرمائی ہیں ان کا مطالعہ کیجئے اور باضابطہ معلومات حاصل کیجئے
تاکہ کامیابی و کامرانی آپ کے قدم کو بوستہ دیتی ہوئی نظر آئے۔
خود اعتمادی:
خود اعتمادی دراصل اپنے آپ پر بھروسہ کرنے کو کہتے ہیں عامل تسخیر ہمزاد
کو ضرورت شدید اس امر کی ہے کہ وہ اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کرنے کی
کوشش بلیغ کرے یعنی اپنی ذات پر ، اپنے قول و فعل پر ، اپنی حرکاتو سکنات
پر اپے طرز تکلم پر بھروسہ کرنا سیکھے جب تک و اپن ذات پر اپنے اقوال و
افعال و طور و طریقہ پر بھروسہ نہکرے گا اس وقت تک دوسرے افراد نہ تو اس
کی ذات پر دلچسپی لے سکتے ہیں اور نہ اس پر کسی معنوں سے بھروسہ کر سکتے
ہیں یہ بات بے محل و بے موقع نہہوگی کہ شک و شبہ خود اعتمادی کے زبردست
دشمن ہیں۔ اور یہ امر بھی لازمی ہے کہ جہاں شک و شبہ نے کسی شخص کے دل
میں جگہ پائی اسی وقت خود اعتمادی اس سے رخصتہوگئی لہٰذا ضرورتاس امر کی
ہے کہ خوداعتمادی پیدا کرنے سے پہلے اگر شک وشبہ نے دل میں جگہ کرلی ہے
تو اس کو قطعی طور پر رخصت کردینا چاہئے اسی وقت خود اعتمادی پروان چڑھ
سکتی ہے ۔ اگر آپ میں جوہر خود اعتمادی کا فقدان ہے تو آپ یہ یقین
کرلیں کہ آپ قوت مقناطیسی ایسی نعمت سے محروم ہیں اور جب آپ میں قوت
مقناطیسی یا بہ الفاظ دیگر کشش شخصی موجود نہیں ہے تو آپ اپنی مرضی سے
خاطر خواہ کامیابی
حاصل نہیں کر سکتے۔ اب یہ بات دوسری ہے کہ اگر کسی موقع پر اندھے کے ہاتھ
بٹیر لگ جائے تو یہایک اتفاقی امر ہوگا اور میں اس کو خاطر خواہ کامیابی
کا درجہ نہ دوں گا لہٰذا قوت مقناطیسی کی جلا اور اس کو مستکم کرنے کے
لئے آپ کو اپنی قوت ارادی اور خود اعتمادی میں سے پہلےریاضت کرنی پڑے
گیقوت ارادی کا تذکرہ گزشتہ سطور میں کیا جا چکا ہے ۔
خود اعتمادی پیدا کرنےکے لئے چند آسان طریقے
اگر آپ اپنے اندر جوہر خود اعتمادی پیدا کرنا چاہتے ہیں تو اپنے آپپر
بھروسہ کیجئے ۔
اپنے کسی فعل کو شک و شبہ کی نگاہ سے نہ دیکھئے ۔
اپنی بات میں وزن پیدا کیجئے ۔
وعدہ وفائی کی عادت ڈالیں خواہ کسی موقع پر آپ کو نقصان ہی کیوں نہ
اٹھانا پڑے۔ لیکن یاد رکھئے کہ اقرار کے بعد قدم میں لغزش نہ ہونے پائے ۔
جس بات کو نہ کرنےکا ایک مرتبہ عزم کرلیں اس پر قائم رہنے کیکوشش کیجئے
خواہ آپ کا نفس امارہ اس کام کے کرنے کی کیسی ہی ترغیب کیوں نہ دے اور
اس کام کے چھوڑنے میں آپ کو نفسانی تکلیفکا کسی قدر احساس کیوں نہ ہو
مثلاً آپ کثرت سے سگریٹ نوشی کے عادی ہوچکے ہیں اور آپ کییہ عادت آپ
کی فطرت کا حصہ بن چکی ہے اب اسے چھوڑنا آپ کے لئے نا ممکن ہو چکا ہے
آپ نے اک دن اس کے نقصان پر غور فرمایا ،بات دل کو لگی اور اسی وقت آپ
نے تہیہکرلیا کہ اب سگریٹ نہ پئیں گے ظاہر ہے سگریٹ کا ہر کش اس ارادہ
کرنے سے پہلے باعث فرحت ہوتا تھا اس کے دھوئیں سے آپ لطف اندوز ہوتے تھے
، اس کا نشہ آپ کے لئے کیف و سرور پیدا کرتا تھا ، طبیعت اس قسم کے لطف
کی عادی ہو چکی تھی ایک وقت میں آپ اس کے نقصانات سے جب آگاہہوئے ،
تمباکو کے نکوٹین نے آپ کی آنکھیں کھولیں ، انگلیوں پر امراض گنوائے ،
عشق عمل خوانی نے ہوشیار کیا کہ عمل کرنا چاہتے ہوتو سگریٹ چھوڑو اس لئے
کہ تمہارے منہ سے تمباکو کی بو آرہی ہے اور بوئے ناگوار آرہی ہے اور
ایسی بُو سے موکلین پریشان ہوتے ہیں انگی ناخوشی کا باعث ہوگا ۔ چانچہ
آپنے تہیہ کیا کہ آج سے سگریٹ نوشی ترک اور آپ نے واقعی اس منہ لگی
چیر کو اسی جذبہ کے تحت چھوڑ بھی دیا اب ہوئی تکلیف اور اس کا احساس لمحہ
بہ لمحہ شدت اختیار کرتا گیا ، خواہش نے زور پکڑا ، نفس نے سرکشی کی
۔۔۔۔۔ جمائی پر جمائی آرہی ہے لیکن آپ کا تہیہ اپنی جگہ پر کہ نہ پئیں
گے ، چھوڑ دیا تو چھوڑ دیا اور واقعی لہر پیدا ہونے کے باوجود بھی آپ
اپنے ارادے پر قائم رہے او ساری
تکالیف کا مقابلہ کرتے ہوئے آپ نے سگریٹ نوشی ترک کردی اور اسی طرح ہر
معاملات میں آپ اپنے فیصلہ پر قائم رہے تو آپنے خود اعتمادی پیدا کرلی
اب اس میں اسی طرح استحکام پیداکرتے چلے جائیے خود اعتمادی کو مستحکم
بنانے کے لئے آپ کو شک و شبہ کو دور کرتے ہوئے اپنے یقین
مکمل اور اپنے تہیہ کو پورے طور سے اپنانا پڑے گا اور جب آپ اس منزل میں
کامیابہوجائیں گے تو قوت مقناطیسی یا کشش شخصی میں خود بخود اضافہ ہوتا
ہوجائے گا ۔ جس سے آپ اپنے اندرایک ایسی طاقت کو روا دوا پائیں گے جو
خود آپ کو محو حیرت کردیگی اس لئے کہ اس چھپی ہوئی طاقتکے وجود سے پہلے
آپ لا علم تھے اس کے علاوہ خود اعتمادی کے استحکام کے ذہنی مشق کے
سلسلےمیں آپ کو مزید فائدےبھی ہونگے
نمبر۱۔ بُری باتوں سےپرہیز اور بُری عادتوں سے چھٹکارا حاصل ہوجائے گا۔
نمبر ۲۔ آپ کے قدم تیزی سے سچائی کی طرف بڑھنے لگیں گے ۔
نمبر ۳۔ جھوٹ کی عادت جاتی رہے گی ۔
نمبر ۴۔ لالچ سے پرہیز ہوگا ۔
نمبر ۵۔ مخلوق خدا کی خدمت کا سچا جذبہ آپکے دل میں پیدا ہوگا ۔
نمبر ۶۔ طبیعت نیکی کی جانب مائل ہوگی ، عبادت میں لطف آئےگا۔
نمبر ۷۔ وظیفہ و وظائف سے اسباب نحوست دور ہوں گے نیز اور بہت سی ایسی ہی
باتیں خیر و برکت کی پیداہونگی۔